لندن: ہم پاکستانی سیاست کا کسی طور حصّہ نہیں بنیں گے، اس سیاست میں ہم نے اپنا سارا خاندان کھودیا، اب اور کچھ کھونے کی ہم میں ہمت نہیں ہے۔ نہ میں، اور نہ ہی ذوالفقار جونئیر پاکستانی سیاست کے گندے تالاب میں اتریں گے۔ ان خیالات کا اظہار فاطمہ بھٹو نے اپنے ایک انتہائی قریبی دوست سے اس وقت کیا،جب اس دوست نے انھیں پاکستانی سیاست میں متحرک ہونے کی دعوت دی اور پی ٹی آئی کی طرف سے یہ پیغام پہنچایا کہ وہ ان کو سندھ میں پوری طرح سے تعاون فراہم کریں گے۔

فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار علی جونئیر کو پاکستان کی غیرمنتخب ہئیت مقتدرہ کے اندر کچھ قوتیں اور پی ٹی آئی، جی ڈی اے سندھ سمیت اینٹی پی پی پی طاقتیں میدان سیاست میں اتارنے کی خواہش کررہی تھیں۔ اس حوالے سے میڈیا کے ایک حصّے میں اس حوالے سے من گھڑت خبریں بھی لگائی گئیں اور سوشل میڈیا پہ خوب پروپیگنڈا ہوا۔ فاطمہ بھٹو نے اگرچہ اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پہ اس پہ کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن اب باوثوق زرایع سے یہ خبریں مل رہی ہیں کہ فاطمہ بھٹو نے پی پی پی کی سندھ حکومت کو گرانے کے کسی منصوبے کا حصّہ بننے سے انکار کرڈالا ہے۔

پی پی پی شہید بھٹو گروپ کے اندرونی زرایع سے خبریں موصول ہوئی ہیں کہ غنوی بھٹو اور ان کی پارٹی کی سرپرستی کرنے والے ڈاکٹر مبشر حسن نے پی ٹی آئی سمیت ان تمام قوتوں کو گرین سگنل دیا تھا جو سندھ حکومت گرانے میں بھٹو خاندان کے کسی فرد کوآگے لانا چاہتی ہیں۔

فاطمہ بھٹو نے نہ صرف غنوی بھٹو کو انکار کیا بلکہ کراچی میں ان کے خاندان کے ایک دوست جو رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے جڑے ہیں کی جانب سے ملے پیغام کو بھی رد کردیا۔ فاطمہ بھٹو نے واضح کیا کہ جمائما سے ان کی ذاتی دوستی ہے اور جمائما نے ان کو کبھی پی ٹی آئی یا پاکستانی سیاست بارے کوئی پیغام نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کتابیں لکھنے، تیسری دنیا بشمول پاکستان میں تعلیم کو عام کرنے کے لیے کام کرنے کو ہی بہتر خیال کرتی ہیں۔ پاکستانی سیاست اس وقت ایک ایسے ٹھہرے پانی والے تالاب کی شکل ہے، جو جوہڑ میں بدل کر بدبو مار رہا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اگر وہ سیاست میں آنا بھی چاہتی تو وہ کسی چور دروازے سے آنا یا ‘نامعلوم’ کی پشت پناہی کے ساتھ نہ آتیں۔ پاکستان کی سیاست میں ہمارے خاندان سب کچھ کھودیا۔ اور اب ہم مزید کچھ کھونے کو تیار نہیں ہیں۔ نہ تو میں اور نہ ہی میرا بھائی ذوالفقار سیاست میں آئیں گے۔ ہم اپنی اپنی دنیا میں بہت خوش ہیں۔

فاطمہ بھٹو میر مرتضی بھٹو کی بیٹی، ذوالفقار علی بھٹو سابق وزیراعظم پاکستان کی نواسی اور ذوالفقار جونئیر کی بہن ہیں۔ آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی اور وہ ابتک تین کتابیں لکھ چکی ہیں۔ حال ہی میں ان کا ایک انگریزی ناول ‘دا رن ایویز’ شایع ہوا ہے۔

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here