میں اس شہر کی گلیوں کو
براتھل بنتے دیکھ رہا ہوں
جس میں کبھی سری بند میں پھیلے
درختوں کی بھینی مہر مہک
یوں رقص کناں رہتی
کہ اِس کا ہر لمحہ خود میں
ایک صدی بن کر مجھ میں روشن ہوتا
اور پھیل جاتا
جس کی ہر آہٹ میں ایک مہرسروپ ہستی کا چہرہ
منقلب ہوتا
تب سب کچھ ٹھیک تھا
اور جُماعت سُلوم کی دُکان کے آگے
فرش پر بیٹھے
کماش صدی بھر
بس ایک لفظ میں پِروتے رشتے
اور رشتوں میں جیون رنگ جھلکنے لگتا
اب رشتے بازار ہوئے جاتے ہیں
جہاں روپ دیگر اور بیچ بھنور
اک موج کا چل چلاؤ ہے
سب در، دریچے اور گلیاں
ہم کو جاننے میں شاکی ہیں
یہ زبان ہماری
سمجھ نہیں پاتے
بس ایک لمحے کی قید میں یوں
سب معاملہ طے ہوجاتا ہے.
******


کے بی فراق گوادر بلوچستان میں قیام پذیر شاعر، ادیب ہیں اور پیشہ کے اعتبار سے استاد ہیں 

1.Brothel براتھل 
2.سری بند ،کوہِ باتیل پر واقع ایک اہم تفریح گاہ ہے، اب کے وہاں تک پہنچنے کے لیے پہچان کرانے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے. 
3.جماعت سلوم ایک مقامی مہروان کردار تھا اب کے مجھ ایسوں کے حافظے میں زندہ ہے.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here