کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے
ہر کوہکن و قیس کی رسوائی ہے
اس شہر میں کیا چاند چمکتا ہوا دیکھیں
اس شہر میں ہر شکل تو گہنائی ہوئی
یہ تخت صبا،خلعت گل، کرسی_مہتاب
سب ترے لیے انجمن آرائی ہوئی ہے
انیس اشفاق

انیس اشفاق اپنے ناول پہ دستخط کرتے ہوئے

انیس اشفاق لکھنؤ شہر کے باسی ہیں اور شاید اب ان گنے چنے چند ادیبوں میں سے ہیں جو لکھنؤ کی تہذیب گزشتہ کا حال سے تعلق اپنے قصّے،کہانیوں اور ناولوں میں جوڑے رکھے ہوئے ہیں اور وقفے وقفے سے ہمیں ریاست اودھ اور اس کے والی آصف الدولہ واجد علی شاہ کے دور حکمرانی میں لکھنؤ کے بود و باش کے بارے میں اداسی اور خوشی کے رنگ میں گھلے ملے قصّے سناتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں حال ہی میں ان کا ناول ‘ پری ناز اور پرندے’ شایع ہوا ہے۔ یہ ناول اس لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس ناول کی فضا باغوں، دریاؤں، ندیوں اور پرندوں سے بھری ہوئی ہے اور ناول ایک قصّے کے گرد گھومتا تھا جس کا مرکزی کردار سلطان اودھ واجد علی شاہ کے اپنے محل میں بنائے گئے پرند خانے جس کا نام طاؤس چمن تھا کے نگہبان کالے خان اور آغا مینا کے قصّے کے گرد گھومتا ہے۔
کالے خان کی نواسی فلک آراء اور اس کی بیٹی فرش آراء کو اپنے نانا کالے خان کی لکھنؤ کے نواب والی اودھ کے محل سے نکالے جانے کے قصّے کو ترتیب دینے والے کی تلاش ہے۔ یہ تلاش کالے خان کے معاون حسین آبدار کو بھی ہے جو اب دریا کے کنارے ایک جھونپڑی میں رہتا ہے یا فرنگی کی کوٹھیوں میں پڑا رہتا ہے یا جنگلوں اور باغات میں پرندوں کو دانا دنکا ڈالتا ہے اور چڑی مار شکاریوں کا دشمن ہے۔
اس ناول کا ایک اور دلچسپ کردار شاہین شہرزاد بھی ہے جو اس قصّہ گو کی تلاش میں فرش آراء کے ہم رکاب ہوتا ہے۔
اس ناول کے کردار حسین آبدار، فرش آراء، فلک آراء، شاہین شہرزاد، یوسف مرزا، اور دیگر سب کے سب باقیات واجد علی شاہ کے لکھنؤ ہیں اور سب کے اندر گہری اداسی دفن ہے گویا
آنکھوں میں پھر رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دھر ہے اور ہم ہیں دوستوں
اس ناول میں انیس اشفاق نے بین السطور ریاست اودھ پہ انگریزوں کے دھوکہ دہی سے قبضے اور اس قبضے میں اندر کے غداروں کے قصّے کو بھی مدون کردیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس تباہی کا شکار صرف انسان ہی نہیں ہوئے بلکہ نباتات اور پرندے بھی ہوئے اور یہ دوسرے معنوں میں ایکولوجیکل /ماحولیاتی تباہی بھی تھی۔
ناول میں ہمیں اردو کے روایتی قصّہ گوئی اور داستان گوئی کا ٹچ بھی ملتا ہے اور انداز بیان انیس اشفاق کا ایسا ہے قاری کو اپنے ساتھ باندھ کر رکھتا ہے اور الگ نہیں ہونے دیتا۔ اور ہمیں ایک ناسٹلیجا میں مبتلا کردیتا ہے لیکن اس ناول کے آخر میں یہ ہمیں یاسیت کا شکار نہیں ہونے دیتا بلکہ نئی امید جگا دیتا ہے۔
کتاب عکس پبلیکیشنز بیک اسٹریٹ داتا دربار مارکیٹ لاہور سے شایع ہوئی ہے۔ اور اسے منگوانے کے لیےدرج ذیل رابطہ نمبرز پہ رابطہ کیا جاسکتا ہے
#03004827500
Publications.aks@gmail.com

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here