رات سوا تین بجے کے قریب یکے دیگرے چار کالز مشتاق راجپر کی تھیں
اس وقت میں شعبہ فلسفہ کے پرانے فائل سے برٹنڈ رسل کا خط ڈھونڈ رہی تھی جو اس نے ایٹمی دھماکے کے بعد جنگ مخالف تحریک کے سلسلے میں دنیا کے فلسفیوں کو جنگ کے خلاف کٹھا کرنے کے لیئے لکھا تھا.
وہ خط سندہ یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے صدر کو بھی بھیجا گیا تھا.
میں نے فائل میں سے کچھہ ریفرینسز لیئے
فارغ ہو کہ دیکھا تو مشتاق کی واٹس آپ پہ اتنی مس کالز تھیں.
رات کے اس وقت میں بمشکل کسی سے فون پہ بات کرتی ہوں مگر چار کالز سے سوچا کہ کچھہ ضروری ہوگا
بیک کال کی…
معلوم نہ تھا کہ مشتاق قیامت کی خبر سنائیں گے
اس نے ہچکیوں میں روتے بمشکل کہا
“انہوں نے جاوید کو قتل کردیا”
پھر اس نے کیا کہا مجھے یاد نہیں پر یہ تھا کہ وہ بمشکل یہ کہہ پائے تھے.
میری اپنی حالت سنبھلہ تو ساڑھے چار بجے ان سے پوچھا تب بھی وہ کچھہ بتا نہیں پائے
کہا انور اقبال سے پوچھہ لیں
انور نے کہا زیادہ معلوم نہیں
نفیسہ کے پاس جا رہے ہیں
مگر یہاں یہ معمول ہے…
کہا یہ ٹھیک ہے مگر انور اس معمول نے ہمارے بہت غیر معمولی شخص کی جان لے لی ہے..
کینڈا سے میر مظفر
سوئیڈن سے قادر جتوئی
مجھہ سے خبر کی تصدیق کے بعد سکتہ میں ہیں مجھے یقین کہ جاوید کے لیئے سندہ میں سوگ کا عالم ہوگا
جب صبح پتہ چلے گا
تو سندہ پورا غمزدہ ہوگا.
امریکہ جاوید کبھی بھی اچھا نہ لگا
اور امریکہ نے جاوید کی جان لے لی.
نفیسہ جاوید کو لے کر آ رہی ہے..
نفیسہ جس کی دنیا کا مرکز یہ اکیلا شخص تھا
اکیلا درویش, اک عالم
جس سے ساری جڑی ہوئی تھی…
صرف فلسفہ نہیں
صرف شاگرد نہیں
اک پورا دور جاوید کے اثر میں ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امر سندھو سندھ یونیورسٹی جامشورو میں پڑھاتی ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here