لاہور: سپیشللائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سیکرٹری کا خصوصی مراسلہ مورخہ 18 فروری 2019ء کو جاری کیا گیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت سرکاری ہسپتالوں جن میں پنجاب کے تمام بڑے ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ سب ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیوز اور بی ایچ کیوز بھی شامل ہیں ہمہ قسم کی علاج و معالجے کی سہولتوں کے نرخوں پہ نظرثانی کرتے ہوئے نئے نرخ مقرر کردیے گئے ہیں۔

تیس صفحات سے زائد پہ مشتمل نوٹیفیکشن کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ پنجاب حکومت کے محکمہ خصوصی صحت و میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت جتنے بھی سرکاری ہسپتال ہیں ان میں جنرل کیٹگری میں تمام وارڈ میں مفت بیڈ کی سہولت مریضوں کے لیے ختم کردی گئی ہے۔ وارڈ میں ایک بیڈ کے لیے مریض سے یومیہ آٹھ سو روپے لیے جائیں گے جبکہ پرائیویٹ مریض سے چار ہزار روپے وصول کیے جائیں گے۔ اور روم لینے کی صورت میں ایک ہزار روپے یومیہ کرایہ وصول کیا جائے گا۔

Image may contain: text

ڈاکٹر یاسر ارشاد کارڈیالوجسٹ نے ایسٹرن ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایکوکارڈیوگرافی کی فیس جو اس وقت چھے سے روپے ہے بڑھاکر تین ہزار روپے اور انجیوگرافی کی فیس جو اس وقت چھے ہزار روپے ہے بڑھاکر تیس ہزار روپے کی جارہی ہے۔

جبکہ آرتھوپیڈک سرجری سات ہزار سے بیس ہزار کے درمیان اور ہارٹ سرجری کے لیے ریٹ ایک لاکھ سے دو لاکھ کے درمیان اور گردوں کی صفائی چار ہزار سے سات ہزار روپے تک ہوگی۔

سرکاری ہسپتالوں میں انتظامی عہدوں پہ تعینات کئی سینئرز ڈاکٹرز کی رائے کے مطابق سرکاری ہسپتالوں میں علاج و معالجہ اور چھوٹے موٹے آپریشن اور سرجری بھی اس نوٹیفیکشن کے بعد درمیانے درجے کے نجی ہسپتالوں سے بھی مہنگے ہوجائیں گے۔

مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے پنجاب کی صوبائی کابینہ میں موجودایک وزیر نے نام نہ بتانے کی شرط پہ بتایا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کے لیے علاج و معالجہ کے لیے موجودہ نرخ نامہ کی تجویز 2013ء میں شہباز شریف کے دور میں بھجوائی گئی تھی جسے بوجہ اس دور میں نافذ نہیں کیا گیا اور اب اسے نافذ کیا جارہا ہے۔

مذکورہ بالا نوٹیفکشن کو محکمے کی آفیشل ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے

سوشل میڈیا پہ اس نوٹیفیکشن کے آنے کے بعد کافی بڑا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نہ صرف پی ٹی آئی کے مخالفین بلکہ خود پی ٹی آئی کے حامی بھی اس پہ زبردست تنقید کررہے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد صوبائی وزیر صحت نے اپنے آفیشل ٹوئٹ ہینڈل سے ٹوئٹ جاری کیا جس میں انہوں نے ایمرجنسی میں مريضوں کے مفت علاج و معالجے کی بات کی ہے لیکن وہ پنجاب حکومت کے سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے نرخ ناموں کے نوٹیفکیشن پہ خاموش رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنماء نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اصولی طور پہ فیصلہ لیا ہے کہ ہیلتھ انشورنس کارڈ ہولڈر سے ہٹ کر کوئی بھی سرکاری ہسپتالوں میں سبسڈیزاڈ علاج و معالجے کا حقدار نہیں رہے گا۔ گویا اس طرح سے پنجاب میں سب سے زیادہ لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد متاثرہوں گے

No photo description available.

No photo description available.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here