راولپنڈی کینٹ سے باہر جو آبادی ہے… وہاں زندگی بہتی ہے تسلسل کے ساتھ مسلسل…. رواں دواں… یہاں شور ہے… پھیری والے ہیں… سبزی والے ہیں…. اور  یہاں گول گپے والے کی ریڑھی بھی ہے…. جس کے مٹکوں کو ہاتھ لگاتے تو ایک سرگوشی ابھرتی.. ” اممممم… بری بات” یہ ماں بولتی…

میں آج پھر ان مٹکوں کے  مقابل آ گئی انہیں چھوتی جاتی ہوں اور وہ سرگوشی ڈھونڈتی جاتی ہوں… کبھی کبھی کیسی بے بسی ہوتی ہے، یہ دل جانتا ہے .

یہاں گلیاں در گلیاں ہیں…. میں ان میں کھڑی ہو جاتی ہوں اچانک سےچند بچے دوڑتے گزرتے ہیں..میں انھیں دور تک دیکھتی ہوں…. انہی میں میرا بچپن بھی دوڑتا ہے….. پنک سفید فراک میں لپٹا… اس فلیش بیک  میں بھی پیچھے کی طرف دوڑتی گئی… جہاں بہت سی آوازیں ہیں…. چوڑی فروش( ونگاں چڑھا لو ونگاں) کی….. چھان بورے والےکی….. دروازے بجا کر معصوم بن جانے کی….. “اتی” سی بات پر گھنٹوں ہنسنے کی…مگر اب تو ہنسنے کے لیے تمیز اور رونے کے لیے تنہائی چاہیے …

 یہاں بڑے بڑے گیٹ سے جھانکتی زندگی کی لَٹ ہے.. جو چھپاک سے واٹر پائپ کو پکڑے نمودار ہوتی ہے….. کینچی چپل میں ٹخنوں سے اٹھی شلوار کے گیلے پائنچے اور جھاڑو کی شڑاپ شڑاپ…. پاس سے گذرتے مجھے دیکھنے پر مجبور کرتی ہے…. ڈھیر سا پانی گلی میں بہتا ہے…

 لیکن نہیں… اے راولپنڈی تو میرے دل میں بہتا ہے……

سائرہ فاروق کا تعلق مانسہرہ سے ہے اور وہ کمپیوٹر سائنس کے شعبہ سے وابستہ ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here