خانیوال( رپورٹ عامر حسینی) نیسلے پاکستان لمیٹڈ کمپنی کے کبیروالا فیکٹری پلانٹ کے ٹریٹمنٹ واٹر پلانٹ سے پانی کو شامکوٹ مائنر لنک کینال میں ڈمپ کرنے کے لیے تعمیر کی گئی ویسٹ واٹر پائپ لائن کے خلاف دائر درخواست کو مجسٹریٹ ماحولیات برائے خانیوال ملک جمیل احمد کھوکھر نے خارج کردیا- درخواست گزار راشد علی نے اپنے خرچ پر ای پی اے سے منظور شدہ گرین لیب سے مذکورہ پائپ لائن سے آنے والے پانی کا تجزیہ کرانے سے انکار کردیا تھا-

درخواست گزار نے پانی کے تجزیہ کے لیے پرائیویٹ کنسلٹنٹ ٹیسنگ لیب کو 60 ہزار روپے کی فیس جمع کرانے سے انکار کیا ہے جو عدم پیروی کے مترادف ہے،درخواست خارج کی جاتی ہے- مجسٹریٹ ماحولیات خانیوال

مفاد عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے درخواست دی تھی، ذاتی مفاد نہیں تھا،ریاست کو ماحول بچانے،اریگیشن محکمے کو نہری نظام کے تحفظ اور کبیروالہ کی سول سوسائٹی کو پرواہ نہیں- درخواست گزار راشد رحمانی

نیسلے پاکستان لمیٹڈ کمپنی کے کبیروالہ ملک پلانٹ کے دوسرے درجے کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا پانی ڈھائی کلومیٹر لمبی پائپ لائن کے زریعے سے شامکوٹ مائنر لنک کینال میں ڈالا جارہا ہے- یہ عمل ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات پنجاب کی طرف سے واٹر ٹریٹ منٹ پلانٹ کی منظوری کے لیے جاری کردہ لیٹر میں لکھی شرائط کے خلاف تھا- اری گیشن ایکٹ کے خلاف تھا- مجسٹریٹ برائے ماحولیات/سینئر سول جج خانیوال کی عدالت میں راشد علی رحمانی نیوز رپورٹر روزنامہ آفتاب ملتان،سابق ضلعی جنرل سیکرٹری پی وائی او خانیوال نے اس کے خلاف درخواست دی تھی-

درخواست کے جواب میں نیسلے پاکستان لمیٹڈ کمپنی نے جو دستاویزات پیش کیں ان میں کبیروالہ میں لگے پلانٹ کے استعمال شدہ پانی کی ٹریٹمنٹ کرکے ڈمپنگ کے لیے لگائے جانے والے دوسرے درجے کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی منظور کا خط جاری کردہ پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی لگایا گیا تھا- اس خط میں اس پلانٹ کی منظوری دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ اس شرط پر دی گئی تھی ٹریٹمنٹ پلانٹ سے پانی کسی بھی سرفیس یا سب سرفیس میں (اس میں سب کھلے پانی کے نالے، نہریں،دریا شامل ہیں) نہیں ڈالا جائے گا-

راشد علی رحمانی کا کہنا ہے کہ

ا

نہوں نے ماحول کے تحفظ اور کسانوں کی فصلوں کو زھریلے پانی سے سیراب ہونے سے بچانے کے لیے مفاد عامہ میں پہلے ڈسٹرکٹ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی اور پھر اری گیشن ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی جب وہاں کچھ نہ ہوا تو انوائرمنٹ مجسٹریٹ کو درخواست دی- ان کا کہنا تھا
‘انوائرمنٹ مجسٹریٹ کو پہلے دن سے ہمارے وکیل نے ای پی اے پنجاب کے نیسلے کبیروالہ ملک پلانٹ کے لیے واٹر ٹریمنٹ پلانٹ کے لیے جاری کردہ اپرول لیٹر میں موجود شرائط اور نیسلے کی جانب سے اس کی خلاف ورزی بارے بتایا اور لکھ کر درخواست دی کہ اس پائپ لائن اور واٹر ٹریمنٹ پلانٹ کو خلاف ورزی کے سبب بند کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔ لیکن اس درخواست کی طرف مجسٹریٹ ماحولیات نے کوئی توجہ نہ دی اور ہمیں پانی کے نمونے اپنے خرچ پر کروانے کا فیصلہ صادر کردیا- اور عدم تعمیل پر درخواست خارج کردی’
‘ کبیروالہ تحصیل اور ضلع خانیوال کی سول سوسائٹی کی بڑی دکانوں نے اس مسئلے پر کوئی توجہ سرے سے نہ دی – زبانی کلامی حمایتی بیانات جاری کیے- اور پھر جب ماحولیات کے مجسٹریٹ نے گرین لیب پنجاب سے 60 ہزار روپے ادا کرکے پانی کا تجزیہ کرانے کا جیران کن حکم جاری کیا تو ہماری فنڈ اپیل پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی- ہم نے پائلر کراچی سمیت کئی بڑی این جی اوز کو درخواست کی لیکن عملی طور پر اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوا-‘
‘ہم ملک عبداللطیف ایڈوکیٹ، چوہدری شاہد اقبال ایڈوکیٹ سابق جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خانیوال، اظہر جکھڑ صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خانیوال، عمر دراز ایڈوکیٹ کبیروالہ بار،مدثر علی خان ڈاہا ایڈوکیٹ خانیوال بار، شرافت رانا ایڈوکیٹ، میاں آصف ایڈوکیٹ (لاہور ہائیکورٹ بار) صحافی شکیل احمد نتکانی بلوچ( ڈیلی ڈان)،امین وارثی(روزنامہ جہان پاکستان)،ندیم شاہ(دی نیوز انٹرنیشنل)،سیاسی و سماجی کارکنان کامریڈ ناصر منصور(این ٹی یو ایف کراچی)،کامریڈ فاروق طارق(انقلابی سوشلسٹ موومنٹ لاہور)،کامریڈ نغمہ شیخ، کامریڈ ریاض احمد(کراچی) ،سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، بلاگرز کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے جیسا ہوسکا اس معاملے پر تعاون کیا-‘
نیسلے پلانٹ کبیروالا فیکٹری کو ای پی اے نے واٹر ٹریٹ منٹ پلانٹ کی منظوری اس پلانٹ کے ارد گرد 30 ہزار 6 سے 7 فٹ اونچے درخت لگانے اور ان کی مکمل دیکھ بھال کرنے سے مشروط کی تھی لیکن یہ شرط بھی پوری نہیں کی گئی-

خانیوال میں قائم درجنوں فیکٹریاں اور کارخانے ایسے ہیں جن میں سرے سے پانی کی صفائی کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ موجود نہیں ہے- اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ جہاں ہیں وہ اس کے پانی کو ٹھکانے لگانے کے لیے ای پی اے پنجاب کی مقرر کردہ شرائط کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں اور ماحول اور فریش واٹر کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں-

خانیوال میں قائم ڈسٹرکٹ انوائرمنٹ کا دفتر ماحول کی حفاظت کرنے کی بجائے تباہی میں حصّہ دار بنا ہوا ہے- گتّے کی فیکٹریاں جو سب سے زیادہ زھریلا فضلہ خارج کرتی ہیں کے خلاف ان کی کاروائی صفر ہے-
ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر بظاہر تیار نہیں ہے۔

خانیوال ضلع کے اراکین قومی اسمبلی اور اور صوبائی اسمبلی آج تک اپنے ایوانوں میں خانیوال ضلع میں ماحول کی تباہی بارے ایک تقریر تک نہیں کرسکے کوئی قرارداد لانا تو دور کی بات ہے- جبکہ حکومتی اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے ضلعی و تحصیل چیپٹر بھی اس حوالے سے کوئی کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
خانیوال میں انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان کا کور گروپ ہو یا انسانی حقوق کی سرکاری ضلعی کمیٹی کے اراکین ہوں یا این جی اوز سیکٹر سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے نام ہوں ان سب کا خانیوال ضلع کی ماحولیات کی تباہی کو روکنے میں کردار کوئی خاص نہیں ہے-

راشد علی رحمانی نے بتایا کہ وہ نیسلے کبیروالہ فیکٹری کی ویسٹ واٹر پائپ لائن سے متعلقہ ان کی درخواست کے ساتھ لگے تمام کاغذات میاں آصف ایڈوکیٹ لاہور ہائیکورٹ بار کو بھیج رہے ہیں کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تحفظ ماحولیات کے لیے بنائی گئی کمیٹی اس معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے گرین سیل کو درخواست دینے کا ارادہ رکھتی ہے-

اگر پاکستان کی کسی عدالت سے کسی بھی فیکٹری کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پانی کا ای پی اے کی شرائط کے مطابق ہی ٹھکانے لگانے کا فیصلہ آتا ہے تو وہ فیصلہ پاکستان کے دریا، نہروں، نالوں اور زیرزمین پانی کے تحفظ کے لیے بہت اہم ثابت ہوگا-

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here