نوٹ: حزب الشیوعی العملی عراق(ورکرز کمیونسٹ پارٹی آف عراق) بائیں بازو کی ایک ممتاز سیاسی جماعت ہے- اس جماعت نے 2018ء میں تحالف السائرون کے نام سے کمیونسٹ،سیکولر عراقی نیشنلسٹ اور شیعہ سوشل ڈیموکریٹس جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنکر حصّہ لیا اور اس اتحاد کی عراقی پارلیمان میں 329 میں سے 52 اور عراقی صوبوں میں 440 میں سے 45 نشستیں ہیں اور ایک صوبے میں اس الائنس کا گورنر بھی ہے۔

عراق میں غربت، بے روزگاری، تنخواہوں کی بندش، کرپشن اور سیکورٹی فورسز و ملیشیاؤں کے خلاف بڑے پمیانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے- مظاہرین پر عراقی سیکورٹی فورسز اور ملیشیاؤں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے ابتک 100 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے- عراق میں 70 فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں- عراقی وزیراعظم نے گزشتہ روز عراقی عوام سے خطاب کیا اور ان کا خطاب سرکاری ٹی وی سے نشر کیا گیا

عراقی ورکرز کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل سمیر عادل کی طرف سے وزیراعظم کے نام ایک کھلا خط لکھا گیا- یہ خط پارٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے- اس کا اردو ترجمہ یہاں پر شایع کیا جارہا ہے۔

سمیر عادل سیکرٹری جنرل ورکرز کمیونسٹ پارٹی آف عراق

السلام علیکم

ہم نے آپ کی تقریر آج کے دن چار اکتوبر 2019ء کو سماعت کی جو عراق بھر میں پھیل جانے والے عوامی احتجاج کے بارے میں تھی- اور یہ تقریر سنکر ہمیں بڑی مایوسی ہوئی ہے- اس تقریر میں آپ نے جان بوجھ کر اپنے سیکورٹی اداروں اور ملیشیاؤں کے سارے جرائم سے صرف نظر کرلی جن کو تنخواہیں اس بجٹ کے اس حصّے سے ملتی ہیں جو رکھا تو بے روزگاروں کے لیے گیا تھا-

آپ نے اکثر نیشنل سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں احتجاج کا حق جائز قرار دیا لیکن پھر آپ نے پرامن ،غیر مسلح مظاہرین پر گولی چلانے جیسا ظالمانہ حکم دے ڈالا- آپ نے الزام لگایا کہ مظاہرین کی صف میں سنائپر تھے لیکن اس بات کیسے آپ وضاحت دیں گے کہ آپ کی افواج اور ملیشیاؤں نے دن کی روشنی میں اندھادھند بنا کسی ڈیٹرنس کے گولیاں برسائیں اور لوگوں کو قتل کیا- تو کیا ہم مظاہرین کو بھی ان سنائپر میں شامل کرلیں؟

آپ نے بغداد کو اور باقی کے شہروں کو اور انکی فضاؤں کو جنگ کا میدان اور عملی طور پر فوجی چھاؤنیوں میں بدل ڈالا ہے- اور دیکھا جائے تو شہر ایسے لگتے ہیں جیسے ان کو کسی فوج نے فتح کرلیا ہو

داعش والے کبھی روٹی اور عزت نفس کی مانگ لیکر پرامن مظاہرے کرنے نہیں آیا کرتے-

آپ نے جو فیصلے کیے ہیں، ان سے کام کرنے اور پیداوار کرکے روزی حاصل کرنے والی جگہیں تباہ ہوگئی ہیں-

آپ کے فیصلے سے ہزاروں خاندان جو تھے وہ ‘غیر قانونی شہری’ قرار دے کر بے دخل کردیے گئے اور جو تمہاری طاقت پر آمین کہتے ہیں وہ حکومتی جائیدادوں، سرکاری جگہوں اور زمینوں پر قابض ہیں اور ان کو کوئی نہیں پوچھتا۔
آپ کا دعوی ہے کہ آپ کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہو اور آپ نے ایک ہزار ملازمین کو نکال باہر کیا ہے- آپ کے دعوؤں پر کون یقین کرسکتا ہے جبکہ آپ نے تین وائس پریذیڈنٹ کے عہدے رکھیں ہیں اور ان پر بہت بڑا بجٹ خرچ ہوگا- یہ وہ عہدے تھے جن کو آپ سے پہلی حکومت نے ختم کردیا تھا- ہم آپ پر کیسے یقین کرسکتے ہیں، آپ نے ایک کی بجائے اپنے تین تین ترجمان مقرر کررکھے ہیں اور ان کو وہ پیسہ دیا جاتا ہے جس کے وہ حقدار نہیں ہیں؟ اور آخری بات یہ کہ اس میدان کے اندر ان بڑے مگرمچھوں کے ساتھ آپ نے کیا کیا جنھوں نے پچھلی حکومت میں سرکاری خزانہ خالی کردیا تھا؟ سنٹرل بینک کے کرپشن اسکینڈل، راشن کارڈ اسکینڈل اور نیشنل کارڈ اسکینڈل اور آئل کمپنیوں کے مالکان کی اسمگلنگ اور کسٹم کی چوری پر کیا اقدام اٹھائے گئے؟

آپ نے اپنی تقریر میں ‘احتجاج’ کے حق کو تسلیم کرنے کا دعوی کیا لیکن آپ نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں تاکہ مظاہرین دنیا سے رابطے میں نہ رہیڑ اور آپ کی سیکورٹی فورسز اور ملیشیاؤں کی جانب سے آپ کے براہ راست احکامات کی تعمیل میں مظاہرین کے خلاف جو جرائم کریں ان کا دنیا کو پتا نہ چل سکے۔

جہاں تک غریب خاندانوں کو وظائف اور نوکریوں کی فراہمی کے جو وعدے آپ نے کیے ہیں وہ محض وعدے ہی ہیں- آپ کے پیش رو حیدر العبادی نے عوام کو ایسے وعدوں سے ہی بہلائے رکھا تھا- بصرہ میں 2018ء کے موسم گرما میں ہوئے احتجاج پر اس نے بصرہ کے لوگون کو دس ہزار نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا- جیسے ہی وہ بصرہ سے روانہ ہوا تو سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولی چلادی اور 19 افراد اس میں مارے گئے اور متعدد زخمی ہوگئے تھے-

آپ کہتے ہیں کہ عراق کے مسائل کا کوئی جادوئی حل نہیں ہے اور آپ سارے خواب اور آدرش پورے نہیں کرسکتے، لیکن آپ نے اسلامی جماعتوں اور افواج کے خواب تو اقتدار میں آنے کے فوری بعد وزارتوں اور سیپشل گریڈ بانٹ کر پورے کر ڈالے۔ آپ کے پاس خوف و ہراس، دہشت کی فضا سماج میں پھیلانے جیسے جادوئی حل تو بکثرت موجود ہیں تاکہ لوگوں کو آپ کے حضور جھکایا جاسکے اور آپ کے حریفوں کو ڈرایا جاسکے۔

مسٹر وزیراعظم، آپ کی تقریر میں کچھ بھی نہیں تھا- آپ نے نہ تو ملیشیاؤں کے خاتمے اور نہ ہی سیکورٹی اخراجات پر کمی کا اعلان کیا-

اس تقریر میں معصوم لوگوں کو مارنے میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کہٹرے میں لانے کا کوئی ذکر نہیں تھا اور نہ ہی آپ کی سیکورٹی فورسز کے جرائم کی مذمت اور ان سے احتساب لینے کی بات تھی- آپ نے مظاہرین سے معافی بھی نہیں مانگی کہ آپ نے ان سے کیے وعدے کا پاس نہیں رکھا اور نہ ہی یہ وعدہ کیا کہ مستقبل میں احتجاج کے حق سمیت کسی انسانی حق کو سلب نہیں کیا جائے گا-

ہم بھی سیکورٹی، امن اور تحفظ چاہتے ہیں، لیکن آپ کے نزدیک امن اور تحفظ کا مطلب صرف آپکے مفادات، آپ کی مراعات اور آپ کی وفادار اسلامی جماعتوں، آپ کی فورسز اور آپ کی پسندیدہ میلیشاؤں کی مراعات کا تحفظ ہے۔

ہم آپ سے درج ذیل اقدام اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں

گلیوں اور محلوں سے فوری طور پر سیکورٹی فورسز کو ہٹایا جائے اور یہ جو محلوں اور بازاروں کو ایک فوجی قلعے کی شکل دی گئی ہے اسے ختم کیا جائے۔

فوری طور پر تمام میلیشاؤں کو تحلیل کیا جائے، ان کے ہیڈکوارٹرز کو بند کیا جائے، ان کے ممبران سے پوچھ گچھ کی جائے جو جرائم میں ملوث ہیں ان کو سزا دی جائے۔

جو بھی سیکورٹی فورسز اور ملیشا میں سے مظاہرین پر گولی چلانے اور ان کو قتل کرنے کا ذمہ دارہے اس کے خلاف کھلا مقدمہ چلایا جائے۔

آپ کی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی جو کھلے عام خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر عراق کے عوام سے سرکاری سطح پر معافی مانگی جائے۔

فوری طور پر تمام قیدی رہا کیے جائیں اور مظاہرین پر جبر ختم کیا جائے۔ انٹریٹ کی سروسز کو فوری بحال کیے جائیں۔

صرف ان مطالبات کے پورا ہونے سے ہمیں آپ کی تقریر پر یقین کرنے کا جواز میسر آئے گا۔

سمير عادل
سیکرٹری سنٹرل کمیٹی آف ورکرز کمیونسٹ پارٹی آف عراق
چار اکتوبر دوہزار انیس

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here