لاہور طلباء ایکشن کمیٹی کے رہنماء پر پنجاب یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد – رپورٹ

پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی آمرانہ
کاروائی، یونیورسٹی میں ٹرانسپورٹ کی ناکافی سہولتوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے پر طلباء ایکشن کمیٹی لاہور کے حسنین جمیل سمیت دو طالب علموں کا یونیورسٹی میں داخلہ بند، 22طلباء کے خلاف ایف آئی آر اور چار طلباء ایک سمسٹر کے لیے معطل اور پانچ طلباء پر دس ہزار فی کس جرمانہ عائد اور چار طلباء کو تنبیہ دی کر چھوڑ دیا گیا

حسنین جمیل فریدی پنجاب یونیورسٹی میں ایم فل سیشن 2012-20 پاکستان اسٹڈی سنٹر کے طالب علم اور طلباء ایکشن کمیٹی لاہور کے اہم رکن ہیں-اُن کے والد جمیل فریدی مسلم لیگ یوتھ ونگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری رہے ہیں اور پاکپتن سے اُن کا تعلق ہے

حسنین جمیل فریدی کا کہنا ہے کہ وہ اور اُن کے ساتھی پنجاب یونیورسٹی میں ٹرانسپورٹ کی کمی دور کرنے کے لیے پرامن احتجاجی ریلی نکال رے تھے جس پر اسلامی جمعیت طلباء سے تعلق رکھنے والے غنڈا عناصر نے حملہ کیا اور ہمارے ساتھی زخمی ہوئے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے حملہ آوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے الٹا ہمارے خلاف انضباطی کاروائی کی، حسنین جمیل کا کہنا ہے کہ اُن کو ایک بار بُلایا گیا تھا لیکن جب میں وہاں گیا تو مجھے بتایا گیا کہ انکوائری کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوگیا اور پھر مجھے سُنے بغیر ہی فیصلہ دے دیا گیا، میں وی سی کو اس فیصلے کے خلاف درخواست دوں گا

طلباء ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پچاس سے زائد شہروں میں طلباء یک جہتی مارچ 29 نومبر بروز جمعہ دو بجے منعقد ہوں گے جبکہ ایک دن پہلے پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس سے لاہور طلباء ایکشن کمیٹی کے ایک اہم اور متحرک رُکن سمیت دیگر سرگرم طالب علموں کے خلاف کاروائی طلباء یک جہتی مارچ میں طالب علموں کو شرکت سے روکنے کی کوششوں کا حصہ لگتی ہے

طلباء ایکشن کمیٹی نے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے جس میں طلباء یونین کی بحالی، تعلیمی اداروں میں ہراسانی کی انکوائری کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی میں طلباء کے نمائندوں کی شمولیت، تعلیمی اداروں میں فیسوں میں کمی، تعلیمی اداروں کی نجکاری روکنے سمیت پچاس مطالبات پیش کیے گئے ہیں اور مُلک بھر میں کافی عرصہ بعد پہلی بار طلباء اتنے بڑے پیمانے پر مظاہرے کرنے جارہے ہیں-

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here