نیوز ڈیسک – چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باوجوہ نے صوبہ سندھ کے دار الحکومت کراچی میں رینجرز کراچی کے ایک سیکٹر کمانڈر پر آئی جی پولیس سندھ اور ایڈیشنل آئی جی پی سندھ کو مبینہ طور پر یرغمال بناکر مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر پر ایف آئی آر درج کروانے کے الزامات کی انکوائری کے لیے کورکمانڈر کراچی کو انکوائری انچارج مقرر کردیا ہے-
یہ شخص پولیس کو درخواست نہیں دے رہا بلکہ دھمکیاں دے رہا ہے https://t.co/gceXYtVsGD
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) October 20, 2020
https://t.co/LbeMLQPypN pic.twitter.com/ZBZNtwpOzA
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) October 20, 2020
“یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ کسی بھی فورس کی اس طریقے سے توہین کی جائے،
امید ہے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اس معاملے کی خود تحقیقات کروائیں گے۔”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری@BBhuttoZardari#WeStandWithSindhPolice
3/3 pic.twitter.com/6KqjBTrMZ0— PPP (@MediaCellPPP) October 20, 2020
پاکستان پیپلزپارٹی کے جئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کچھ گھنٹے پہلے مذکورہ بالا واقعے کے خلاف شدید جارحانہ پریس کانفرنس کی تھی- اس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد ہی چیف آف آرمی اسٹاف کی جانب سے کورکمانڈر کراچی کو واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے-
I stand in solidarity with Sindh Police, do you? #WeStandWithSindhPolice pic.twitter.com/Gp1asUFK5B
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) October 20, 2020
پی پی پی کی سابق سینٹر سحر کامران جو پی پی پی سوشل میڈیا کی مرکزی انچارج بھی ہیں نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی آرمی چیف کے اقدام کا خیرمقدم کرتی ہے-
“کل جوکچھ کیپٹن صفدر اور مریم نواز شریف صاحبہ کے ساتھ ہوا وہ قابل مذمت ہے۔یہ سندھ کے لوگوں کی توہین ہے جنہوں نے کراچی جلسہ میں شرکت کیلئے اُنھیں سندھ مدعو کیا تھا۔”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی میڈیا سیل بلاول ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس @BBhuttoZardari
1/3 pic.twitter.com/f60Uy2Zz9s— PPP (@MediaCellPPP) October 20, 2020
یاد رہے کہ سندھ پولیس ہوٹل کے کمرے کے دروازے کو توڑ کر کیپٹن صفدر کو گرفتار کرکے لے گئی تھی جنہیں بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کردیا- اس واقعے کے رونما ہونے کے چند گھنٹے بعد معروف صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کرکے دعوا کیا تھا کہ سندھ پولیس کے آئی جی کو کراچی رینجرز نے اغوا کیا اور ایک سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے گئے، جہآں پر ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس پہلے ہی زبردستی لائے گئے تھے- اور وہاں آئی جی سندھ پر دباؤ ڈال کر کیپٹن صفدر اور مریم نواز شریف کے خلاف مزار قائد پر ہلڑ بازی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کروایا گيا اور اس ہوٹل پر چھاپہ مروایا گیا- اسی دوران سابق گورنر محمد زبیر ترجمان مریم نواز کی ایک آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جو حامد میر کے دعوے کو ٹھیک ثابت کررہی تھی- بعد ازاں مریم نواز اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رینجرز پر ہی الزامات عائد کیے- آج بلاول بھٹو زرداری نے انتہائ جارحانہ پریس کانفرنس کی- مریم نواز شریف مرکزی نائب صدر پاکستان مسلم لیگ نواز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 24 گھنٹوں میں انہوں نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ یہ کاروائی سندھ حکومت کے ایما پر ہوئی ہو- انھوں نے کہا کہ یہ پی ڈی ایم پر حملہ تھا-
ادھر آئی جی پولیس سندھ، ایڈیشنل آئی جی پی سندھ سپیشل برانچ سمیت اعلی عہدوں پر تعینات درجن بھر پولیس افسران چھٹیوں پر چلے گئے ہیں- رخصت پر جانے کی وجوہات انہوں نے اپنی درخواستوں میں کیپٹن (ر) صفدر پر مقدمہ درج کرنے اور گرفتار کرنے کے لیے ڈالا جانے والا مضحکہ خیز اقدام بتایا ہے-
All civil servants from now on should refuse to follow illegal orders and follow example set by #SindhPolice and adhere to Jinnah’s advice given in his address to civil servants in Peshawar in April, 1948.
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) October 20, 2020