ڈائریکٹر ملتان ریجن نے بند غیر قانونی شادی ہال اور بند پلازے کی سیل کھولنے پہ ذمہ دار مونسپل کمیٹی خانیوال کے اہلکاروں پہ مقدمے کا حکم جاری کیا تھا لیکن چار روز گزر جانے کے بعد بھی عمل نہیں ہوا

 

سرکل افسر اینٹی کرپشن تھانہ خانیوال ایک سال تک میگا کرپشن کیس کی انکوائری زیر التوا ڈالے رکھنے پہ انکوائری ٹیم سے الگ کردیے گئے ، سرکل افسر خانیوال اور سابق رڈر شعیب و وحید اقبال پہ اس انکوائری میں رشوت لینے کا الزام بھی ہے

 

مبینہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے پولیس اہلکار کیسے اینٹی کرپشن سرکل خانیوال میں تعینات ہوئے؟

پنجاب پولیس کا کانسٹبیل طارق نواز بھٹی 2009ء میں منشیات فروش نیٹ ورک کو پولیس ریڈ کی مخبری پہ نوکری سے برخاست ہوا – خفیہ اداروں کی رپورٹ ملیں کہ مذکورہ اہلکار منشیات فروشوں سے مبینہ رابطے ہے تو ایلیٹ فورس سے نکال دیا گیا -اب وہ اینٹی کرپشن تھانہ خانیوال سرکل میں تعینات ہے – پنجاب پولیس اسٹبلشمنٹ لاہور کے زرایع کا انکشاف

سرکل دفتر خانیوال مونسپل کمیٹی خانیوال ، پبلک ہیلتھ ،لوکل گورنمنٹ ،تحصیل کونسل میں ہونے والی مبینہ کرپشن اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے خزانے کو نقصان پہنچانے بارے ملنے والی درخواستوں کو کیسے سالہا سال سے دباتا آیا ہے؟

ڈائریکٹ اینٹی کرپشن ملتان ریجن حیدرعباس وٹو کے اچانک تھانہ سرکل دفتر خانیوال کے دورے پہ ہوئے ہوش ربا انکشافات

ریڈر /اے ایس آئی مختار کی جگہ  سال بھر سے پراسس سروئیر شعیب و وحید عباس سرکل افسر عمران خورشید کےساتھ ریڈر کا کام کرتے رہے اور ٹاؤٹوں کے زریعے مبینہ طور پہ رشوت ستانی کا بازار گرم کرتے رہے

بلدیہ خانیوال کی نقشہ برانچ کا ہیڈ کلرک ظفر گجر  کن کرپٹ اہلکاروں کو اینٹی کرپشن سرکل خانیوال میں سی سی درخواستوں کو ريکولر انکوائری میں بدلنے سے روک کر سرکل دفتر میں کن اہلکاروں کو مبینہ منتھلیاں فراہم کرتا رہا؟

رہائشی علاقوں میں بنے شادی ہال اینٹی کرپشن سرکل میں درخواست کے بعد عارضی طور پہ کیسے بند اور پھر دوبارہ کھلے؟ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملتان ریجن نے خانیوال میں اپنے وزٹ کے دوران خود رہائشی علاقوں میں بنے غیر قانونی شادی ہال اور کمرشل پلازوں کے کھل جانے پہ اظہار برہمی کیا، مقدمہ درج کرنے کی ہدائیت کی لیکن چار دن گزر گئے کچھ نہیں ہوا؟

فٹبال اسٹیڈیم چوک پہ برلب سڑک ایک کینال کمرشل اراضی جو گزشتہ 40 سالوں سے نجی ہسپتال کے طور پہ استعمال ہوتی رہی کی کیسے سکنی فرد ملکیت جاری کی گئی اور ایک کینال پہ بنی کمرشل عمارتوں کی مد میں کیسے ساز باز ہوکر کم نقشہ فیس وصول کی گئی ۔۔۔۔ سرکل دفتر میں ایک سال درخواست سی سی سطح پہ ڈراپ کردی گئی جسے ڈائریکٹر ملتان ریجن نے پتا چلنے پہ کھلوایا۔

ایک سال میں تھانہ سرکل آفس مک مکا اور رشوت ستانی کے مرکز میں بدل گیا؟ اس کی ذمہ داری کس پہ عائد ہوتی ہے؟

اینٹی کرپشن خانیوال تھانہ سرکل آفس آج کل خبروں کا مرکز بنا ہوا ہے – ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب گوہر نفیس بھٹہ نے تھانہ سرکل آفس خانیوال کے دو کرپٹ ترین ملازمین وحید عباس اور محمد شعیب کو خانیوال سرکل آفس سے تبدیل کرکے ملتان ریجن دفتر رپورٹ کرنے کا حکم صادر کیا تھا –

وحید عباس اور محمد شعیب عرصہ دراز سے تھانہ سرکل آفس خانیوال میں تعینات تھے اور دونوں پہ انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات تھے – کرپٹ سرکاری ملازمین، کرپٹ گورنمنٹ ٹھیکے داروں کو ٹاؤٹ مافیا کے زریعے تحفظ دیے جانے کی اطلاعات تھیں – ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب نے ڈائریکٹر ملتان ریجن  حیدر عباس وٹو کے زمہ لگایا کہ وہ خود سرکل آفس خانیوال کے معاملات کا جائزہ لیں، ڈائریکٹر حیدر عباس وٹو ملتان ریجن نے یکم جون 2021 کو خانیوال سرکل آفس کا اچانک دورہ کیا اور موقعہ پہ موجود سائلین نے سرکل افسر خانیوال عدنان خورشید ، پراسس سروئیر محمد شعیب، کانسٹیبل طارق نواز بھٹی کے خلاف شکایات کا انبار لگادیا – ڈائریکٹر ملتان ریجن حیدر عباس وٹو کو سائیلین نے بتایا کہ مونسپل کمیٹی خانیوال کے ٹاؤن پلاننگ و انفراسٹرکچر، ڈسپوزل و واٹر سپلائی، ضلع کونسل و دیگر صوبائی محکموں میں کرپشن اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی، غیر قانونی تعمیرات وغیرہ کے خلاف دی گئی درخواستوں کو دبا دیا گیا ہے- شہری ظفر اقبال، راشد، اشرف، طارق اور دیگر نے بتایا کہ غیرقانونی میرج ھال، پلازے، سرکاری زمینوں پہ غیر قانونی قبضے، سرکاری خزانے سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف اُن کی درخواستیں سی سی درجے سے آگے نہیں بڑھائی گئی – اور کئی سالوں سے رکی پڑی ہیں – ڈائریکٹر ملتان ریجن لودھراں – خانیوال ہائی وے روڈ میگا کرپشن کیس انکوائری کے نامکمل ہونے پہ سخت برہمی کا اظہار کیا – ڈائریکٹر ملتان ریجن حیدر عباس وٹو نے سرکل آفس دورہ کی رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب گوہر نفیس بھٹہ کو ارسال کی –

ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب گوہر نفیس بھٹہ نے  تھانہ سرکل آفس خانیوال میں مبینہ کرپٹ پریکٹس کا سخت نوٹس تو لیا ہے لیکن کرپٹ مافیا کے مبینہ سرپرست اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں –

 عام رائے یہ ہے سرکل آفس خانیوال میں تعینات ریڈر اے ایس آئی محمد مختار کو  تین سال سے ریڈر کا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور پہلے سرکل افسر عمران خورشید پراسس سروئیر وحید عباس اور محمد شعیب سے ریڈر کا کام لیتا رہا جو اپنے ٹاؤٹ بھیج کر بدعنوان عناصر سے مک مکا کرتے رہے، چند ٹاؤٹوں کے نام بھی سامنے آئے جن میں معصوم بھٹی، رانا اشرف، حسنین شاہ وغیرہ کے نام سامنے آئے –

ایک درخواست گزار محمد اشرف نے ڈائریکٹر ملتان ریجن کو درخواست گزاری کہ سرکل افسر عمران خورشید خانیوال کا مقامی ہے، جس کا ایک بھائی تھانہ سٹی میاں چنوں میں ایس ایچ او لگا ہوا ہے اور وہ اپنے ٹاؤٹوں کے زریعے سے سرکاری ملازمین کو بلیک میل کرتا ہے – یہی درخواست گزار محکمہ تعلیم میں اسٹنٹ نعیم بندیشہ نے بھی ڈائریکٹر ملتان ریجن کو درخواست گزاری اور سرکل افسر خانیوال عمران خورشید اور اہلکاروں شعیب، وحید اور طارق نواز بھٹی پہ ڈرانے، دھمکانے اور ایک لاکھ روپے رشوت کے لیے مجبور کیا – نعیم بندیشہ نے الزام عائد کیا کہ انکوائری نمبر 272/20 سے نام نکلوانے کے لیے اُس کو سرکل افسر خانیوال ڈراتا دھمکاتا رہا –

سرکل افسر خانیوال پہ انکوائری نمبر 48/2018 اور 1446/17 کے مدعیان نے ہائی وے کے افسران، پٹواری اور ناجائز پیسے لینے والے لوگوں سے ساز باز ہوکر دو ارب روپے کی کرپشن سال بھر دبانے کا الزام لگایا تو ڈی جی اینٹی کرپشن نے لودھراں – خانیوال ہائی وے انکوائری ٹیم سے سرکل افسر خانیوال عمران ‍خورشید کو الگ کردیا –

انکوائری نمبر 2034/20 کے مدعیان شعیب، اسلم، عمر دراز اور چک 25 گگھ اور چک 26 گھگھ کے رہایشیوں کا کہنا ہے انھوں نے جناح آبادی پہ مستحقین کو نکال باہر کرنے والے قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرانے کے لیے شعیب کو ڈی ڈی خانیوال سرکل میں تعینات کانسٹیبل پرویز کی ضمانت پہ 25 ہزار روپے مجبوری میں دیے وہ بھی تاحال واگزار نہیں ہوا – اور شعیب و پرویز اب وہ بھی واپس کرنے سے انکاری ہیں – متاثرین ڈی جی اینٹی کرپشن سے شعیب اور پرویز کی انکوائری کرکے ان سے لیے گئے پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں –

الزامات کے حوالے سے جب محمد شعیب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے الزامات سے انکار کیا ہے –

سرکل افسر خانیوال عمران خورشید آج کل کانسٹیبل طارق نواز نامی اہلکار سے سرکل تھانے کی ریڈرشپ کا کام لے رہے ہیں – طارق نواز بھٹی محکمہ پولیس پنجاب سے ڈیپوٹیشن پہ محکمہ اینٹی کرپشن خانیوال آیا ہے – محکمہ پولیس پنجاب اسٹبلشمنٹ برانچ کے زرایع نے بتایا کہ 2009ء میں ڈی پی او خانیوال ڈاکٹر کامران خان نے کانسٹیبل طارق نواز بھٹی کو بدنام منشیات فروش بھٹہ برادران کبیروالہ کے خلاف انتہائی خفیہ آپریشن کی پہلے سے اطلاع دینے پر نوکری سے برخواست کردیا تھا اور کانسٹیبل طارق نواز بھٹی کو ایلیٹ فورس سے بھی منشیات فروشوں سے تعلقات بنانے اور جرائم پیشہ عناصر کو خفیہ ریڈ کی پیشگی مخبری جیسے الزامات کے تحت نکالا گیا تھا – ایسے بدنام زمانہ پولیس اہلکار کا محکمہ اینٹی کرپشن میں تعینات ہونا بھی سوالیہ نشان ہے – کانسٹیبل طارق نواز بھٹی اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ سرکل دفتر ملتان میں 2019ء میں تعینات ہوا، جہاں پر اس کے خلاف یہ شکایات موصول ہوئیں کہ وہ سرکاری ملازمین کے سامنے اپنے آپ کو سرکل افسر اور انسپکٹر پولیس ظاہر کرکے لوٹ مار کررہا ہے اور اس پہ منشیات فروخت کرنے کے الزام بھی لگے – اسے شکایات ملنے پہ 2020ء میں خانیوال ٹرانسفر کیا گیا-

سرکل افسر تھانہ اسٹبلشمنٹ خانیوال عمران خورشید جو پنجاب پولیس سے ڈیپوٹیشن پہ محکمہ اینٹی کرپشن میں تعینات ہوئے خود بھی ضلع خانیوال کے چند ایک تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہے ہیں – ان سے جب طارق نواز بھٹی کانسٹیبل کے بارے میں مبینہ “کارہائے نمایاں” کے بارے میں پوچھا گیا تو اَن کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے کچھ علم نہیں ہے –

ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اسٹبلشمنٹ گوہر نفیس بھٹہ کو  تھانہ سرکل افسر عمران خورشید اور کانسٹیبل طارق نواز بھٹی جیسے مبینہ کرپٹ اور رشوت خور اھلکاروں سے عوام کی جان چھڑانی اشد ضروری ہے 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here