جنسی ہراسانی کے خلاف چلنے والی ‘می ٹو’ مہم تامل فلم انڈسٹری تک پہنچ گئی ہے۔ اب کی بار فلم ساز لینا مانی میکالئی نے کہا ہے کہ تامل فلم انڈسٹری میں جن لوگوں نے جنسی ہراسانی کے انڈسٹری میں بڑے لوگوں پہ الزام بارے چپ سادھ رکھی ہے ان کے دلوں میں بھی کوئی چور ضرور چھپا بیٹھا ہے۔

 

اتوار کے روز انھوں نے فیس بک پوسٹ میں تامل فلم ڈائریکٹر سوسی گین سین کے خلاف الزامات لگائے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سن 2005ء میں مذکورہ فلم ڈائریکٹر نے ان کو اپنی کار میں گھر ڈراپ کرنے کی پیشکش کی اور پھر زبردستی اپنے اپارٹمنٹ لیجانے کی تھی۔ اس نے اداکارہ کو اس وقت جانے کی اجازت دی جب اداکارہ کے بقول اس نے اس پہ چاقو تان لیا جو وہ اپنی حفاظت کے لیے ساتھ لائی تھیں۔

 

ہیش ٹیگ می ٹو مہم جو چند ہفتوں سے ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے اس نے بہت سی عورتوں کی جانب سے نامور مرد حضرات کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کی خبروں کو ہوا دی ہے۔ پہلے ہندی فلم انڈسٹری اور اب تامل فلم انڈسٹری اس کا نشانہ بنی ہے۔ گینی سین کے ساتھ ساتھ تامل شاعر اور سنگیت کار ویریماتھو اور ادکار رادھا روی، جان وجے اور ٹی ایم کارتھک بھی جنسی ہراسانی کے مرتکب ہونے کے الزام کی زد میں آئے ہیں۔

مانی میکالئی نے یہ الزامات ملیالم ادکارہ کے اغواء کے بعد ایک کار میں مبینہ ریپ کے گزشتہ سال ہونے والے واقعے کے بعد فیس بک پہ اپنی پوسٹ میں 2005ء میں ہوئے اپنے ساتھ مبینہ جنسی ہراسانی کے خوفناک تجربے کا زکر کیا تھا لیکن اس پوسٹ میں فلم ڈائریکٹر کا نام درج نہیں کیا تھا۔ لیکن اس اتوار کو انھوں نے فلم ڈائریکٹر کا نام تک پبلک کردیا۔

تامل فلم ڈائریکٹر گینی سین نے اس کے جواب میں فیس بک پہ پوسٹ لگاتے ہوئے کہا کہ یہ الزام ان کے کردار پہ کیچڑ اچھالے جانے کی بھونڈی شکل ہے۔ مانی میکالئی ایک اخلاق باختہ اور بدچلن عورت ہے جو مردوں کو اپنے مذموم فائدے کے لیے بلیک میل کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا یہ دعوی ثابت کرسکتے ہیں۔ انھوں مانی میکالئی سے فوری معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور نہ مانگنے کی صورت میں کورٹ جانے کا عندیہ دے ڈالا۔

 

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here