شاعر مزدور حبیب جالب کی بیٹی طاہرہ جالب ڈھائی مرلے کے مکان میں رہتی ہیں۔ اوران کے گھر میں اے سی نہیں چل رہا ہے۔ نہ استری اور نہ واشنگ مشین پھر بھی اس ماہ بل 31267 اور گزشتہ ماہ 78527 روپس بھیج دیا گیا۔ وہ کریم کار سروس کے تحت کار چلاکر گھر چلاتی ہیں۔ انہوں نے انتہائی پریشانی کے عالم میں فیس بک پہ یہ مراسلہ لکھا ہے

انتہائی پریشانی کا مقام ہے کہ میرا بجلی کا بل پچھلے دو مہینوں سے بہت زیادہ آ رہا ہے دو ماہ پہلے 63253 روپے بل آگیا اقساط کروائیں 22326 ہو گیا۔

اس ماہ جبکہ موسم پچھلے ماہ سے ہی بہت بدل چکا ہے پھر بھی 31267 آیا ہے پچھلے بقایا جات ملا کر اب موجودہ بل 78527 واجب الادا ہے۔میں اس وقت تقریباً اڑھائی مرلہ کے پورشن میں رہائش پذیر ہوں ، جہاں نارملی نا تو واشنگ مشین چلتی ہے نا ہی زیادہ استری۔ اے سی تو ویسے ہی چلاتے ڈر لگتا ہے سو بند رہتا ہے بس دیوار پر لگا ہے اور اپنے دل کو تسلی دی ہے کہ اے سی ہے ۔

میرے خیال میں اتنا بل بھیجنا بہت زیادتی ہے۔ آپ سب جانتے ہیں کہ میں خود اپنا روزگار ’’کریم‘‘چلا کر مہیا کرتی ہوں۔ کہاں سے اتنا بل ادا کروں جو مزید قسطیں کروانے کے بعد ابھی بھی 27000 ہے مگر اگلی بار کے لیے پھر منہ کھولے ہوئے ہے۔میٹر چیک کرنے کی بھی درخواست دی ہے۔ میرے ساتھ یہ زیادتی پہلے بھی ہو چکی ہے کہ میرے میٹر میں کسی نے تاریں لگا ۔

کر میرے میٹر سے بجلی چوری کی اور مجھے یہی لگتا ہے کہ اب بھی بجلی چوری ہوئی ہے۔ آج قسطیں کروانے کے دوران جتنا عذاب برداشت کیا ہے بیان سے باہر ہے منت سماجت کر کر کے حالت پتلی ہو گئی ہے پھر بھی بل 27000 ، غریب آدمی کہاں جائے کیسا دور ہے کہ میرے جیسے سفید پوش لوگوں کا بھرم بھی جارہا ہے۔کہاں جاؤں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here