امریکہ-سعودی فنڈڈ جہاد اور مذبی انتہا پسندی کے ماڈل مولانا سمیع الحق کے بہیمانہ قتل پہ پاکستان کے ایک اور مایہ ناز اینکر و صحافی حامد میر کے چہرے پہ ترقی پسندی اور روشن خیالی کا چڑھا نقاب ایک بار پھر اتر گیا۔ حامد میر ایک جانب تو اپنے آپ کو اپنے والد وارث میر، حبیب جالب، فیض احمد فیض،جام ساقی،ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو جیسی شخصیات کی سوچ اور فکر کا پیروکار بتاتے ہیں تو دوسری جانب ان کو کبھی اسامہ بن لادن انقلابی نظر آتا ہے تو کبھی سپاہ صحابہ والے سفرائے امن لگنے لگتے ہیں اور اب ان کو مولانا سمیع الحق اسلام اور مسلمانوں کے محسن اور عظیم شخص نظر آنے لگے ہیں۔ وہ ایک طرف تو اپنے والد کی طرف سے بنگلہ دیش جاکر آزادی اظہار کا ایوارڈ لیتے ہیں تو دوسری طرف جس جعلی جہاد نے بنگالیوں کی نسل کشی کرنے کی ہمت دی اس جہاد کے حامی سمیع الحق و اسامہ بن لادن کو وہ عظیم شخصیات بناکر پیش کرتے ہیں۔ مولانا سمیع الحق کے جنازے پہ کی گئی ان کی تقریر بدترین موقعہ پرستی کی نشانی ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here