Image may contain: 1 person, eyeglasses and closeup
فاروق طارق

 

لاھور میں طلبہ کی ایک نئی تحریک ابھر رھی ہے، طلبہ ریڈیکل ہو رھے ہیں، مذھبی جنونیت کی بنیاد پر نہیں، بلکہ انقلابی نظریات کو اختیار کرتے ہوئے۔

تیس نومبر کو پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو (PSC) کے زیر اھتمام استنبول چوک سے چئیرنگ کراس تک طلبہ ایک عظیم الشان مظاھرہ منظم کر رھے ہیں۔ یہ دو بجے بعد دوپہر شروع ہو گا۔

عام طور پر اسلامی جمیعت طلبہ ہی لاھور میں انتظامیہ کو بلیک میل کرنے، اپنے خلاف درج مقدمات واپس کرانے یا گرفتار طلبہ کی رھائی جیسے مطالبات کے لئےہی مظاھرے کرتی اور کیمپس کینال روڈ بند کرتی نظر آتی رھی ہے۔ طلبہ سیاست پر غالب یہ مذھبی تنظیم عرصہ دراز سے طلبہ کے حقیقی مطالبات کو بھول کر اپنے جنونی نظریات کو پھیلانے کے ہی اقدامات کرتی رھی ہے۔ “طلبہ اور طالبات کہیں اکٹھے تو نہیں بیٹھے ہوئے، جمعہ کی نماز سارے طلبہ پڑھ رھے ہیں یا نہیں، تبلیغ ہو رھی ہے یا نہیں” بس اب یہ ہی جماعت اسلامی کے اس طلبہ ونگ کا مقصد رھ گیا تھا۔

اس پس منظر میں پروگریسو طلبہ کولیکٹو کا لاھور کے تمام طلبہ اداروں میں ابھرنا، بلوچستان، گلگت بلتستاں، خیبر پختون خواہ، کشمیری اور سرائیکی وسیب کے طلبہ جو لاھور میں پڑھتے ہیں کے حقوق کا تحفظ کرتی یہ طلبہ تنظیم طلبہ کو درپیش حقیقی مسائل کو ابھارتی اور انہیں حل کرانے کی جدوجہد کرتی نظر آتی ہے۔

فیسیں کم کرو، کیمپسز کو جیل خانے نہ بناؤ، پنجاب میں دیگر صوبوں کے طلبہ کا کوٹہ بڑھاؤ، اکڈیمک آزادی یقینی بناؤ، بوگس تعلیمی اداروں کی لوٹ مار بند کراؤ، “ہم طلبہ ہیں، کسٹمرز نہیں” طلبہ یونینوں پر پابندی کے خاتمہ، طلبہ طالبات کے ساتھ مساوی سلوک اور طالبات کے خلاف مذھبی جنونی پابندیوں کے خلاف، ھاسٹلز میں بے جا پابندیوں کے خاتمے اور ایک پرائیویٹ ھاسٹلوں کی لوٹ مار کے خلاف، تعلیمی بجٹ کو کل داخلی پیداوار GDP کے پانچ فیصد تک مختص کرنے جیسے مطالبات اور نعروں پر منبی یہ منفرد طلبہ مہم اب تمام کیمپسز میں تیزی سے پھیل رھی ہے۔

تیس نومبر کے مظاہرہ کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں، کہیں پوسٹرز لگائے جا رھے ہیں اور کہیں فلیکسیں کھمبوں پر لٹکائی جا رھی ہیں، کہیں طلبہ اور طالبات اس مظاہرہ کے لئے سٹریٹ ٹھیٹر کی تیاریوں میں مصروف ہیں، طلبہ کے اکٹھے ہونے والی جگہوں پر لیفلیٹ بانٹے جا رھے ہیں۔ فیض انٹرنیشنل فیسٹیول کو بھی نہ بخشا گیا یہاں بھی لیفلیٹ تقسیم ہوئے اور طلبہ اور اکڈیمکس کا ایک مشترکہ اجلاس بھی منعقد کیا گیا اس طلبہ مہم کی تیاریوں کے ضمن میں، اہم سیاسی اور سماجی کارکنوں کے انٹرویوز کے ذریعے مظاہرہ کا پیغام سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جا رھا ہے، ایک عجیب عظیم انقلابی جنون کے ساتھ اس تیس نومبر کو دو بجے والے مظاہرہ کی تیاریاں جاری ہیں۔

مجھے تو انہوں نے میرا طالب علمی کا زمانہ یاد کرا دیا ہے، یہی کچھ ہم کرتے تھے مگر بائیں بازو کی ایک تحریک موجود تھی ستر کی دھائی میں۔ اب تو رد انقلاب کا دور ہے، مذھبی جنونیت کے پھیلاؤ کے مظاہر سامنے آتے ہیں۔ ایسے میں ان نوجوانوں کا اس انقلابی مظاھرے کا منظم کرنا تپتی فضاؤں میں ٹھندی ہوا کا جھونکا ہے،

آئیے ہم سب بائیں بازو کے کارکنان ان طلبہ کا ساتھ دیں اور تیس نومبر کو ان کے ساتھ مظاہرہ میں شرکت کریں۔

 فاروق طارق عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی ترجمان ہیں  

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here