صنعاء: چار سالہ پہلے سعودی عرب اور یو اے ای کی قیادت میں فوجی اتحاد نے یمن پہ بمباری شروع کی جس کو امریکہ و برطانیہ کی حمایت حاصل تھی۔ بمباری سے 8000 شہری جاں بحق ہوئے جن میں نصف تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔
چار سال میں بمباری مہم سے 8338 شہری ہلاک جن میں 891 عورتیں اور 1283 بچے شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار یمن ڈیٹا پروجیکٹ نے اکٹھا کیا جس نے 19511 فضائی حملوں کی جانچ کی۔
سعودی عرب نے یمن کے داخلی جھگڑے میں اس وقت مداخلت کی جب اس کا کٹھ پتلی صدر ہادی منصور عبد ربہ حوثی قبائل کا مقابلہ کرنے کی بجائے فرار ہوکر ریاض چلا گیا۔سعودی عرب نے 41 مسلمان ملکوں پہ مبنی ایک فوجی اتحاد قائم کیا اور یو اے ای کے ساتھ ملکر یمن میں حوثی قبائل کے زیرکنٹرول علاقوں پہ بمباری شروع کردی۔ امریکہ اور برطانیہ نے اس جنگ کی حمایت کی۔
برطانیہ نے سعودی عرب کو یمن کے خلاف بمباری کے چار سالہ دورانیہ میں چار ارب ستر کروڑ پاؤنڈ کے ہتھیار بشمول ائرکرافٹ،ہیلی کاپٹرز، ڈرونز، بم اور مزائل فروخت کیے۔
ایک امریکی جامعہ میں قائم انسانی حقوق کے نیٹ ورک اور یمنی مانٹیرنگ گروپ مواطنہ کی تحقیق کے مطابق برطانوی اور امریکی بموں نے ایک ہزار سے زیادہ یمنی شہریوں کو ہلاک کیا جن میں 120 بچے شامل ہیں۔
برطانیہ کے سیکرٹری برائے خارجہ جیرمی ہنٹ مستقل طور پہ اسلحے کی ایسی فروخت کا دفاع کرتے آئے ہیں اور انہوں نے حال ہی میں شایع اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ اگر سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کی گئی تو سعودی عرب پہ برطانیہ کا اثر و رسوخ کم ہوجائے گا۔

برطانیہ کی سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی پالیسی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ برطانیہ انسانی صورت حال پہ منافع خوری کو ترجیح دے رہا ہے۔

برطانوی سیکرٹری برائے خارجہ کا یہ مضمون اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ کی حزب اختلاف کی پانچ جماعتوں نے حکومت کو سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روک دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان ہلاکتوں کے علارہ بڑے پیمانے پہ پھیل جانے والی جنگ کی وجہ سے انسانی تاریخ کا بدترین انسانی المیہ بھی یمن میں رونما ہوا ہے جس کی تائید خود اقوام متحدہ کرتی ہے۔

قریب دوکروڑ چالیس لاکھ لوگوں کو مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے اور یہ یمن کی کل آبادی کا 80 فیصد ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو قحط سے سخت خطرات لاحق ہیں۔

سیو دی چلڈرن کے مطابق فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ ملک میں پھوٹ پڑنے والی ہیضے کی وبا سے بھی لاکھوں جانیں جانے کا خطرہ ہے۔

دو ہفتوں میں 40 ہزار ہیضے کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس ماہ میں ایسے مریضوں کی تعداد میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اور ان میں ایک تہائی سے زیادہ بچے وہ ہیں جن کی عمریں پندرہ سال تک ہیں۔
دوہزار سترہ میں ہیضے کی بدترین وبا یمن میں پھیلی اور دس لاکھ سے زیادہ لوگ اس کا نشانہ بنے۔

سیو دی چلڈرن یمن کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ چار سالہ جنگ کے دوران بھوک اور کمزوری کے شکار یمنی بچوں کے لیے ہیضے کی وبا ایک اور قاتل ہے۔ المیہ یہ ہے کہ صاف پینے کے پانی اور بنیادی حفظان صحت کے زریعے سے ہیضہ کو روکا جاسکتا ہے لیکن یمن کا سیویج سسٹم جو جنگ سے پہلے بھی ناکافی تھا اب تو وہ بالکل تباہ و برباد ہوکر ناپید ہوگیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here